بچے کی پیدائش سے پہلے ماں(حاملہ عورت) کی خوراک صحیح ہوتاکہ بچے کے وزن کے علاوہ باقی اعضاء تندرست رہیں اور بہتر نشوونما پاسکیں۔ جب بچہ پیدا ہو اور اس دنیا میں پہلا سانس لے اسی وقت اس کی آنکھوں کے ڈیلوں اور پپوٹوں کو آلائش سے صاف کردینا چاہیے۔ اس کے علاوہ کئی مرتبہ مناسب دوا کے قطرے بھی ڈالنا چاہئیں۔ اس کے بعد آنکھوں کو ہمیشہ میل کچیل سے صاف رکھیں،صفائی کے لیے خراب یا میلا کپڑا کبھی استعمال نہ کریں۔
سکول کی انتظامیہ کو چاہیے کہ مطالعہ کے لیے خوب کھلے، روشن اور ہوا دار کمروں کا انتظام کرے۔ بچوں کو دھندلی روشنی، چکا چوند اور دھوپ میں نہ پڑھنے دیا جائے، پڑھتے وقت روشنی بائیں اور پچھلی طرف سے آنا چاہیے۔ بچوں کو میز پر رکھی ہوئی کتاب پر گردن اور کمر جھکا کر پڑھنے کی اجازت نہ دی جائے۔ اس سے بینائی کمزور ہونے کے علاوہ کمر کے نقائص بھی ہوسکتے ہیں۔ لیٹ کر پڑھنے کی عادت بچوں میں پیدا نہ ہونے دیں۔ لکھتے‘ پڑھتے وقت کتاب کاپی آنکھوں سے اٹھارہ سے سولہ انچ دور ہو۔ بچوں کو سورج
گرہن دیکھنے کے مخصوص چشمے کے بغیر سورج گرہن نہ دیکھنے دیں، بہتر یہی ہے کہ دیکھنے ہی نہ دیں۔ بچوں کی آنکھوں کو ہر روز صبح و شام صاف ٹھنڈے پانی سے ضرور دھویا کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ بچہ میلے ہاتھوں سے آنکھوں کو نہ ملے نہ کسی دوسرے کا رومال یا تولیہ استعمال کرے۔اگر بچے کی آنکھ میں مٹی، کوئلہ یا کوئی کیڑا پتنگا وغیرہ پڑجائے تو آنکھوں کو ملنے کے بجائے صاف جراثیم سے پاک روئی سے صاف کریں اور پانی کے ذریعے نہایت احتیاط سے نکالیں یا مائع ویپرانس ڈال کر نکالیں۔ سب سےاحسن یہ ہے کہ کسی مستند ڈاکٹر یا ماہر امراض چشم سے رجوع کیا جائے۔ بچوں کو ہدایت کیجئے کہ پڑھتے وقت تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد چند سیکنڈ کے لیے آنکھیں بند کرلیں۔ صبح کی سیر اور سبزہ و درختوں کو دیکھنے سے آنکھوں کوٹھنڈک پہنچتی ہے اور نظر تیز ہوتی ہے۔ بچوں کو نوکدار چیزوں سے نہ کھیلنے دیں، مثلاً چاقو، قینچی، چھری وغیرہ ‘بچے
کی آنکھ میں بھینگاپن کا شک ہوتو فوراً ماہر امراض چشم سے رجوع کریں، دیر کرنے سے بھینگاپن دور نہ ہوگا اور بینائی میں بھی مستقل نقص آنے کا اندیشہ ہے۔ اگر امتحان کے دنوں میں بچے کو رات دیر تک لکھنا پڑھنا ہے تو لیمپ یا بجلی کے قمقمے پر کاغذ یا کپڑا لگادیں تاکہ آنکھیں تیز روشنی سے محفوظ رہیں۔ بچوں کی پڑھائی کے ساتھ ورزش اور کھیل کا بھی انتظام ہونا ضروری ہے تاکہ ان کی عمومی جسمانی صحت کے علاوہ نظر بھی بہتر ہو۔ اگر بچے کی آنکھ میں معمولی سی بھی تکلیف ہوتو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ بچوں کی غذا متوازن ہو خصوصاً تین الف کی ضروری مقدار بے حد اہم ہے، کیونکہ اس کی کمی سے ابتداء میں بچے کو شب کوری (یعنی رات کو نظر نہ آنا) کی بیماری ہوسکتی ہے۔ جو بعدازاں اندھے پن پر منتج ہوتی ہے۔ اگر بچے کے سر میں درد متواتر رہتا ہو تو ماہر امراض چشم سے رجوع کریں، کیونکہ ہوسکتاہے کہ اس کی نظر کمزور ہو اور عینک کی ضرورت ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں